کارکردگی دکھائو یا گھر جائو


بلاشبہ قابل سرکاری افسران اقتصادی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں مگر جب میرٹ اور اہلیت کو پس پشت ڈال کر اپنے من پسند افراد کو سرکاری عہدوں سے نوازا جاتا ہے تو چند ہی روز میں ایسے افراد کی نااہلی کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ بدقسمتی مگر یہ ہے کہ یہاں صرف سفارشی افسران ہی نہیں بلکہ اپنی اہلیت، قابلیت اور میرٹ پر سرکاری عہدے حاصل کرنے والے افراد بھی اکثر اپنے فرائض انجام دینے کے بجائے محض اپنی جیبیں بھرنے میں لگے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف کاروبارِ سرکار بلکہ ایسے افسران کی نااہلی یا سستی کی وجہ سے عوام بھی متاثر ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وفاقی حکومت نے ناقص کارکردگی اور غیرتسلی بخش ریکارڈ کے حامل افسروں کو گھر بھیجنے کے لیے سول سرونٹس رولز میں ترمیم کرکے سول سرونٹس (ریٹائرمنٹ فرام سروس) رولز 2019متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سرکاری ملازمین کو 60سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا حاصل تحفظ ختم ہو جائے گا اور ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں یا ملازمین کو قبل از وقت ریٹائر کر دیا جائے گا۔ نوکر شاہی کو متحرک کرنے کیلئے اُٹھایا جانے والا یہ حکومتی اقدام لائقِ تحسین ہے۔ بدقسمتی سے سرکاری افسروں میں اہلیت کی کمی کا تاثر عام ہو رہا ہے لہٰذا سرکاری افسر اس تاثر کو درست کرنے کیلئے اپنی


 

صلاحیتوں میں اضافہ کریں اور نظام کو مزید بہتر اور عوام دوست بنانے کیلئے کردار ادا کریں۔ عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار سول سروس مسائل حل کر سکتی ہے، سرکاری افسروں کو پوری لگن کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینا چاہئیں۔ سرکاری افسر سابق حکومتوں کے دور میں مسائل حل نہ ہونے کی وجوہات کا جائزہ لیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ معیشت، توانائی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مسائل حل کیوں نہ ہوئے؟ اگر اب بھی سرکاری افسران و ملازمین نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو وہ گھر جانے کی تیاری کر لیں۔