(Hafeez Khattak)
کسی بھی ملک میں منصوبہ بندی کے ساتھ مقاصد کے حصول کیلئے کرفیولگا دیا جاتا ہے ، رہائشیوں کو گھروں میں محدود ، نہیں یہ لفظ قطعی مناسب نہیں اس کے بجائے بند کر دیا جاتاہے اور اس کے بعد ان میں مطلوبہ افراد کے علاوہ بھی متعدد اپنی مرضی کے مرد وزن سمیت ادھیڑ عمر شہریوں کو گرفتار کر لیاجاتا ہے۔ نامعلوم اور ان اہلکاروں کیلئے معلوم جگہوں پر انہیں مقید کردیا جاتا ہے اور اس کے بعد ان قیدیوں کی زندگیوں کے دنوں کو تکلیف شدید تکلیف میں ڈال کر آخری سانسوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ یہ سب کرنے والوں سمیت کرانے والوں میں ضمیر نام کی کوئی چیز کوی حس نہیں ہوتی ہے۔ انہیں اگر کوئی کام آتا ہے تووہ صرف yes sirہے ۔ ہاں یہی کہنے کے بعد وہ ملنے والے حکم کو پورا کرنے کیلئے آگے بڑھتے اور اسے پورا کرتے ہیں ۔ اس کرفیو کے دوران کسی کو گھر کی دہلیز سے باہر نکلنے کی کوئی اجازت نہیں ہوتی۔ نہ مسجد جانے کی نہ ہی مندر و گرجاگر جانے کی ، نہ بچوں کو اسکول جانے کی اور نہ انہیں کھیل کے میدان جانے کی ۔خواتین کو نہ پڑوسن سے حال احوال پوچھنے کی اور نہ کسی کی عیادت تو کیا ہسپتال جانے کی، مردوں کو نہ دفتر جانے کی نہ ہی کاروبار کرنے کی۔ بزرگوں کو نہ چہل قدمی کی اور نہ ہی دیگر ہم عمر لوگوں سے کسی دہلیز پر کسی چوک میں بیٹھ کرخوش گپیوں کی۔ حتی کہ کسی کی زندگی ختم ہوگئی تو اسے منظم انداز اور روایتی انداز میں جنازہ ادا کرنے اور دفنانے کی بھی اجازت نہیں ہوتی ۔ گھر کا سودا سلف گر ختم ہوگیا تب بھی پانی پیو، روکھی سوکھی جو بھی ملے اسے کھاؤ ، کچھ بھی کرومگر باہر نہ نکلو۔۔ ۔ |