۵ ٹریلین معیشت کی خوش فہمیاں اور گلوبل ہنگر انڈیکس میں گرتا مقام

(نہال صغیر)
ملک کے سیاست دانوں کی بدنیتی اور ان نفرت انگیز سیاست نے وطن عزیز کو اس مقام پر پہنچادیا ہے کہ دنیا ہم پر ہنس رہی ہیبھوک مری ایک کثیر ا?بادی کا مقدر ہے اور ارباب اقتدار ۵ ٹریلین ڈالر اکانومی کا خواب دکھا رہے ہیں۔ ہمارے ارباب اقتدار اپنے بڑ بولاپن میں اپنی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کو دنیا میں یک و تنہا کردیا ہے۔لیکن حالیہ دنوں میں کچھ ایسی خبریں اور سروے رپورٹ ا?ئی ہیں جس نے ہمیں شرمسار کردیا ہے۔ ہمارے سیاست داں خصوصاً وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بنیادی انسانی مسائل کی جانب سے عوام کی توجہ ہٹا کر ہمیں سطحی اور غیر منطقی باتوں کی جانب موڑنے میں مصروف ہیں۔ انہیں دفعہ ۰۷۳ اور کشمیر کے علاوہ بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کو اپنے سیاسی عزائم اور مفاد کیلئے استعمال کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتے۔وزیر اعظم نے تو اپنے عہدہ کے وقار کا بھی خیال نہیں کیا کہ وہ بی جے پی کے اشتہاری برانڈ نہیں بلکہ ایک سو تیس کروڑ کی ا?بادی کے وزیر اعظم ہیں ان میں حساسیت کی بھی کمی ہے وہ بیرون ملک جاکر بھی اس کا لحاظ نہیں کرتے اور امریکہ جاکر 'ایک بار پھر ٹرمپ سرکار' کا نعرہ دیتے ہیںگویا وہ اندرون ملک ہی انتخابی اشتہاروں میں حصہ نہیں لیتے بلکہ باہر بھی وہ اس سحر سے نہیں نکل پاتے۔گذشتہ بجٹ میں ایک شگوفہ چھوڑا گیا کہ ہم بہت جلد پانچ ٹریلین ڈالر اکانومی میں شامل ہو جائیں گے۔ لیکن چونکہ اس میں کوئی سچائی نہیں تھی اور نہ ہی اس کیلئے ضروری وسائل اور جی ڈی پی کا ضروری تناسب مہیا ہے اس لئے پانچ ٹریلین کے شگوفہ کے بعد سے ہی ایسی خبریں ا?نے لگی تھیں جس نے مودی حکومت کوا?ئینہ دکھانا شروع کردیا تھا مگر جیسا کہ اوپر بتایاگیا کہ ان میں حساسیت کی کمی ہے اس لئے انکے وزرا بے شرمی کا مظاہرہ کرتے رہے۔
اب ہمیں ا?ئینہ دکھاتا ہوا گلوبل ہنگر انڈیکس کا تازہ اشاریہ جاری ہوا ہے جس نے ہمیں مدہوشی سے نکل کر زمینی سطح پر سوچنے کیلئے مجبور کردیا ہے کہ ہم اپنے نونہالوں کی کی سہی ڈھنگ سے خبر گری نہیں کرسکتے جو کہ ملک کا مستقبل ہوتے ہیں تو یہ پانچ ٹریلین ڈالر اکانومی کا خواب کس لئے ، کون اس سے مستفید ہوگا ؟ ا?ئیے دیکھتے ہیں کہ گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہماری پوزیشن کیا ہے ؟گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ ا?ئی) میں دنیا کے 117 ممالک میں ہندوستان 102ویں مقام پر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دنیا کے ان 45 ممالک میں شامل ہے جہاں ' بھوک مری کافی سنگین سطح پر ہے۔ 'جی ایچ ا?ئی میں ہندوستان کی خراب کار کردگی مسلسل جاری ہے۔ 2018 کے انڈیکس میں ہندوستان 119 ممالک کی فہرست میں 103 ویں مقام پر تھا۔ اس سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں اس اشاریہ میں ہندوستان کا مقام 100 واں تھا لیکن اس سال کی رینک موازنہ کے قابل نہیں ہے۔غذائیت کی کمی ، بچوں کی اموات ، پانچ سال تک کے کمزور بچے اور بچوں کی جسمانی نشوونما میں رکاوٹ یہ ساری باتیں ان اشاریوں میں شامل کی جاتی ہیں۔اس اشاریہ میں ہندوستان کا مقام اپنے کئی پڑوسی ممالک سے بھی نیچے ہے۔ اس سال بھوک مری اشاریہ میں جہاں چین 25 ویں مقام پر ہے، وہیں نیپال 73ویں، میانمار 69ویں ، سری لنکا 66ویں اور بنگلہ دیش 88ویں مقام پر رہا ہے۔واضح ہو کہ پاکستان کو ایک ناکام اور تباہ معیشت والے ملک کی حیثیت سے جانا جاتا ہے اور ہمارے یہاں تو ایسا باور کرایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسان نہیں بلکہ خونخوار حیوان بستے ہیںمگر پاکستان کو اس اشاریہ میں 94 واں مقام ملا ہییعنی وہ ہم سے بہتر ہے۔ 
اب بھی وقت ہے کہ ہم بیدار ہوں اور حکومت سے حقیقی اور زمینی مسائل پر دو ٹوک گفتگو کریں ،اسے مجبور کریں کہ وہ خواہ مخواہ کے جذباتی ایشو پر وقت برباد کرنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے عوام کو راحت رسانی کے کاموں پر توجہ دے۔ابھی مہاراشٹر اور ہریانہ میں انتخاب ہے اس لئیحکومت کو متوجہ کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ حقیقی مسائل کے بجائے جذباتی اور فرضی مسائل کو ہوا دینے اور جھوٹ بول کر عوام کو بر انگیختہ کرنے کا کام کررہے ہیں۔ملک کی معیشت کا حال یہ ہے کہ اب تو ورلڈ بینک اور ا?ئی ایم ایف نے بھی ہندوستان کی معیشت کی زبوں حالی پر تبصرہ کرنا شروع کردیا ہے۔ ایسے میں گلوبل ہنگر انڈیکس کا اشاریہ ہمارے لئے ایک وارننگ ہے۔ یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری بدتری کی شروعات مودی حکومت کی ا?مد کے بعد سے ہی شروع ہو گئی تھی۵۱۰۲ میں ۷۱۱ ملک کی فہرست میں ہم ۳۹ پر تھے اب کی حالت ا?پ کے سامنے ہے کہ ۷۱۱ کی فہرست میں ہم ۲۰۱ پائیدان پر ہیں۔امید کی جانی چاہئے کہ ہمارے صاحب اقتدار اس جانب سنجیدگی سے توجہ فرما کر ملک کو معاشی دلدل سے نکال کر بھوک مری سے بچانے کا منصوبہ عوام کے سامنے پیش کریں گے۔(یو این این)