حالات حاضرہ پر دو مسلمانوں کا دلچسپ مکالمہ

(ابونصر فاروق)
 (محمدساجد)محترم جناب ! اس وقت وطن عزیز میں مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اُس پر آپ کیا فرماتے ہیں؟ (مولوی واجد)میرے نزدیک یہ نہ تو کوئی نیا مسئلہ ہے اور نہ سنگین مسئلہ۔ایسے حالات معمولات زندگی کا حصہ ہیں۔(محمدساجد)یعنی آپ کے نزدیک اس معاملے میں نہ کوئی ظالم ہے نہ کوئی مظلوم ؟(مولوی واجد)میرے نزدیک سب ظالم ہیں، کوئی بھی مظلوم نہیں ہے۔(محمدساجد)میں تو آپ کو دین پسند آدمی سمجھتا تھا،حیرت ہو رہی ہے کہ آپ ظالم اور مظلوم میں کوئی فرق نہیں کر رہے ہیں ؟(مولوی واجد)مجھے بھی آپ پر تعجب ہو رہا ہے کہ آپ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور قرآن کے خلاف بات کر رہے ہیں ۔(محمدساجد)اس بات کا قرآن سے کیا تعلق ہے ؟(مولوی واجد)ایک اہل ایمان کے نزدیگ زندگی کے ہر معاملے کا تعلق قرآن اور سنت رسول ﷺ سے ہے۔آپ چونکہ قرآن کو سمجھ کر عمل کرنے کی نیت سے پڑھتے ہی نہیں ہیں ، اس لئے بات آپ کی سمجھ میں نہیں آ رہی ہے۔ (محمدساجد)قرآن کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ وہ عام آدمی کی سمجھ میں آنے والی چیز نہیں ہے، تو میں کیسے اُسے سمجھ سکتا ہوں ؟(مولوی واجد)اہل وطن کی بڑی تعداد یہ کہہ ر ہی ہے کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کی دشمن نہیں ہمدرد ہے تو کیا آپ مان لیں گے ؟(محمدساجد)میں اگر اس کو مان لیتا تو پھر آپ سے ایسا سوال کیوں کرتا ؟ اچھا چھوڑیے یہ بتائیے کہ سب ظالم کیسے ہیں ؟(مولوی واجد)پہلے یہ سمجھئے کہ بے سر پیر کی چلتی ہوئی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔آپ جانتے ہیں کہ جان بوجھ کر نماز نہیں پڑھنے والا کافر ہو جاتا ہے۔بتائیے آج کتنے مسلمان نماز ی ہیں ؟(محمدساجد)جی ہاں یہ توٹھیک ہے کہ مسلمانوں کی بھاری اکثریت بے نمازی ہے۔(مولوی واجد) جس کے پاس ضرورت سے زیاد ہ مال ہے اُس کو زکوٰۃ دینی ہے ؟ کیا سب مسلمان زکوٰۃ دیتے ہیں ؟ (محمدساجد)یہ بھی ٹھیک ہے کہ اکثر مالدار مسلمان زکوٰۃ نہیں دیتے ہیں۔(مولوی واجد)اسلام کا حکم ہے کہ زکوٰۃ کے علاوہ بھی فاضل مال محتاج بندوں پر خرچ کرو ۔ کیا مسلمان ایسا کرتے ہیں ؟(محمدساجد)جی نہیں وہ ایسا نہیں کرتے ہیں اور ایسا کر کے ایمان سے محروم ہو جاتے ہیں۔(مولوی واجد) قرآن کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا ہے۔(محمدساجد)جی ہاں اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والوں کوپسند نہیں کرتا ہے۔(مولوی واجد)توبتائیے کہ کیا ساری دنیا میں اور اپنے ملک کے سارے مسلمان ایک دوسرے پر ظلم نہیں کر رہے ہیں ؟(محمدساجد)جی ہاں آپ کی یہ بات تو درست ہے۔حد یہ ہے کہ عالم اور فاضل لوگ بھی ایک دوسرے کے ہمدرد نہیں ہیں۔(مولوی واجد)ملک کے غیر مسلم دانشور بھی اس بات سے پریشان ہیں کہ ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔اور یہ چیز ملک اور قوم کے حق میں کسی بھی طرح اچھی نہیں ہے۔مسلمان اس بات سے فکر مند ہیں کہ یہ نفرت پوری قوم کے دل و دماغ میں مسلمانوں کے خلاف پیدا کی جارہی ہیں۔(ساجد)جی ہاں فی الحال ایسا ہی ہو رہا ہے۔(مولوی واجد)لیکن کیا آپ نے غور کیا ہے کہ خود مسلمان کیا کر رہے ہیں؟ یہ جو مسلمان اہل حدیث،بریلوی، خانقاہی اور دیوبندی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں،کیا ان فرقوں کے ذمہ داران اور رہبر و پیشوا ایک دوسرے کے خلاف نفرت کا زہر نہیں پھیلا رہے ہیں؟ یہ لوگ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنے کے روادار نہیں ہیں۔ایک دوسرے کو سلام نہیں کرتے کیونکہ یہ اپنے سوا دوسروں کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے ہیں۔سوچئے یہی کام اگر دوسرے کریں تو مسلمان واویلا مچاتے ہیںاور فریاد رکرتے ہیں، لیکن یہی کام جب وہ خود کرتے ہیں تو اس کو دین پسندی سمجھتے ہیں۔کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ مسلمانوں میں اس فرقہ پرستی کے خلاف کوئی تحریک چلائی گئی ہو اور اس کے اصلاح کی کوئی کوشش کی گئی ہو؟(ساجد) جی نہیں ایساتو کبھی نہیں ہوا۔(مولوی واجد)قرآن میں اللہ کا وا ضح حکم موجود ہے کہ ''تم سب مل کر اللہ کی رسی(دین) کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ بازی نہ کرو۔''کیا ہر عالم دین کسی نہ کسی فرقے سے جڑا ہوا نہیں ہے؟ اور دین کی بنیاد پر اتحاد پیدا کرنے کی جگہ پھوٹ ڈالنے والی تفرقہ بازی نہیں کر رہا ہے؟(ساجد)جی ہاں آپ کی یہ بات بھی درست ہے۔(مولوی واجد) جب آفت آتی ہے تو جنگل کے جانور بھی آپس کی دشمنی بھول کرجان بچانے کی فکر میں ایک جگہ جمع ہو جاتے ہیں۔لیکن یہ مسلمان جن کو قرآن میں جانور سے بھی بد تر کہا گیا ہے، ایسی نازک حالت میں جس سے پورے ملک کے مسلمان دوچار ہیں آپس میں متحد ہونے کو تیار نہیں ہیں۔دنیا جانتی ہے کہ طاقت اتحاد میں ہے۔یہ علما حضرات دینی لحاظ سے بھی تفرقہ بازی کر کے کلام اللہ کی نافرمانی کر رہے ہیں اور دنیا وی اعتبار سے بھی پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کر کے عام مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔احمق اور نادان مسلمان جانتے بوجھتے ہوئے بھی ان حضرات کی اندھی تقلید کرنے میں مشغول ہیں۔(مولوی واجد)یہ بتائیے کہ کیا مسلمان جھوٹا ہوسکتا ہے اور جھوٹ بول سکتا ہے ؟(محمدساجد)جی نہیں، مسلمان کبھی جھوٹا نہیں ہو سکتا ہے۔(مولوی واجد)مسلم سماج میں کتنے ایسے آدمی ہیں جوجھوٹ نہیں بولتے ہیں ؟ (محمدساجد)مشکل سے کچھ لوگ ایسے ملیں گے۔سب کے سب جھوٹ بولتے ہیں(مولوی واجد) جانتے ہیں، اسلام میں رشتہ داری ختم کر نے والے کو جہنمی کہاگیا ہے ؟(محمدساجد)جی ہاں یہ بات تو میں پڑھی بھی ہے اور سنی بھی ہے۔(مولوی واجد) بتائیے کہ کیا اس دور کے مسلمان رشتہ داریاں نبھا رہے ہیں یا توڑ رہے ہیں ؟(محمدساجد)جی !عام طور پر تو مسلمان رشتہ داریوں کے تقاضے پورے نہیں کر رہے ہیں ۔(مولوی واجد)آپ نے سنا ہوگا کہ مسلم تاجر خراب سامان کا عیب بتا کر بیچتا ہے۔کیا آج کے مسلم تاجر ایسے ہیں ؟ (محمدساجد)جی نہیں آج کے مسلم تاجروں کی یہ پہچان نہیں ہے۔(مولوی واجد)آپ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کو حلال روزی کھانے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ حرام کھانے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی ہے تو اس دور کے سارے مسلمان حلال روزی کھانے کا اہتمام کر رہے ہیں،یا ٹھاٹ سے حرام کما ر ہے ہیں ؟(محمدساجد)یہ بات تو ٹھیک ہے کہ اس دور میں مسلمان دولت کے لالچی بن گئے ہیں اور حرام سے پرہیز نہیں کرتے ہیں۔(مولوی واجد)نبی ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ جو زمین کا کوئی حصہ بے ایمانی سے ہتھیا لے گا وہ جہنم میں جائے گا ۔کیا زیادہ ترمسلم خاندانوں میں زمین جائیداد کے لئے جھگڑا نہیںہے ؟ (محمدساجد)آپ کی یہ بات بھی ٹھیک ہے، اس وقت ایسا ہی ہے۔(مولوی واجد)اللہ کا حکم ہے جو لوگ اللہ کے قانون کے مطابق زندگی نہیں گزارتے ہیں وہ کافر ہیں،ظالم اور فاسق ہیں۔کیا اس دور کے مسلمان اللہ کے قانون کی پابندی کرتے ہیں ، اور ان کی زندگی اس کے مطابق ہے ؟(محمدساجد) ٹھیک کہتے ہیں، مسلمان شریعت کے مطابق زندگی گزارنا ہی نہیں چاہتے۔(مولوی واجد)اگرا للہ نیک بندوں کے ذریعہ اس ملک کو اسلامی سلطنت بنا دے تو کیا موجودہ مسلمان ایسا ہونے دیں گے ؟(محمدساجد)نہیں وہ ایسا نہیں چاہیں گے کیونکہ حکومت اُن کو گناہ کرنے کی سزا دے گی۔(مولوی واجد)گویا مسلمان ہی اسلام کے مخالف اور دشمن بن جائیں گے ؟ (محمدساجد)جی ہاں ایسا ہی ہوگا۔مسلمان ہی اسلام کی مخالفت کریں گے۔(مولوی واجد)اب فیصلہ کیجئے کہ دین پر عمل نہیں کرنے والے لوگ ظالم ہیںیا نہیں ؟(محمدساجد)ہاں اس لحاظ سے توآپ کی بات بالکل صحیح ہے۔یہ سب لوگ ظالم ہیں۔(مولوی واجد)تو پھر آپ یہ بھی جان لیجئے کہ ظالموں سے دوستی اور محبت اللہ اور رسول سے عداوت ہے۔کافر و مشرک اور ظالم میں کوئی فرق نہیں ہے۔(محمدساجد)توکیا ایسے مسلمانوں کی اصلاح کی کوئی کوشش نہیں کی جائے ؟(مولوی واجد) نہیں اُن سے نہ تو تعلق ختم کرنا ہے اورنہ ہی اُن کو چھوڑ دینا ہے۔اُن کے بیچ دعوت اور اصلاح کا عمل کرتے رہنا ہے۔(محمدساجد)جب یہ سدھرنے والے ہی نہیں ہیں تو پھر ان کو سمجھانے کا کیا فائدہ ؟(مولوی واجد)اُن کے بیچ اچھے لوگ بھی ہیں۔جب ہم اور آپ نیک مسلمان بنیں گے تو ایسے لوگوں کو نیک بننے میں مدد ملے گی۔ اگر اُن کے سامنے کوئی اچھا نمونہ نہیں ہوگا تو یہ بے سہارا ہو جائیں گے۔دوسری بات یہ کہ جو لوگ دعوت و اصلاح کا کام کرتے رہیں گے ، جب اللہ کا عام عذاب آئے گا توایسے لوگ اُس عذاب سے بچا لئے جائیں گے۔ورنہ سبت والوں کی طرح عبادت کرنے والے بھی عذاب کا شکار ہو جائیں گے۔پھر یہ کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے:'' جو لوگ میری راہ میں جد و جہد کرتے رہیں گے ، ہم اُنہیں(زندگی کی راہوں میں راستہ دکھائیں گے۔''(محمدساجد)جزاک اللہ ! آپ نے تو آج بہت بڑی حقیقت پر سے پردہ اٹھا دیا اوراور میری ساری پریشانی اور حیرانی دور کر دی۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔(مولوی واجد)آپ بھی دینیات کا شوق سے مطالعہ کیجئے اور اللہ کی قدرت کا علم حاصل کر کے مطمئن اور آسودہ زندگی گزارئے۔ براہ کرم اس مضمون کو خود پڑھ کر دوسروں کو بھی پڑھوائیے ۔